EN हिंदी
باہر حصار غم سے فقط دیکھنے میں تھا | شیح شیری
bahar hisar-e-gham se faqat dekhne mein tha

غزل

باہر حصار غم سے فقط دیکھنے میں تھا

سلطان نظامی

;

باہر حصار غم سے فقط دیکھنے میں تھا
الجھا ہوا تو وہ بھی کسی مسئلے میں تھا

یوں بھی غلط امید کا الزام آ گیا
حالانکہ ہر سوال مرا ضابطے میں تھا

دنیا کی فکر تجھ کو مجھے تھا ترا خیال
بس اتنا فرق تیرے مرے سوچنے میں تھا

ہر شخص اپنے آپ کو سمجھے ہوئے تھا میر
تقلید کار کوئی کہاں قافلے میں تھا

پتھر وہیں سے آتے تھے مجھ کو نوازنے
شیشے کا اک مکاں جو مرے راستے میں تھا

سلطانؔ حکمراں تھا وہ ہر لمحہ ذہن پر
مشغول رات دن میں جسے بھولنے میں تھا