EN हिंदी
باغ سے جھولے اتر گئے | شیح شیری
bagh se jhule utar gae

غزل

باغ سے جھولے اتر گئے

اظہر فراغ

;

باغ سے جھولے اتر گئے
سندر چہرے اتر گئے

لٹک گئے دیوار سے ہم
سیڑھی والے اتر گئے

گھر میں کس کا پاؤں پڑا
چھت کے جالے اتر گئے

بھینٹ چڑھے تم عجلت کی
پیڑ سے کچے اتر گئے

وصل کے ایک ہی جھونکے میں
کان سے بالے اتر گئے

بھاگوں والی بستی تھی
جہاں پرندے اتر گئے

اک دن ایسا ہوش آیا
سارے نشے اتر گئے