EN हिंदी
بادشاہوں کی طرح اور نہ وزیروں کی طرح | شیح شیری
baadshahon ki tarah aur na waziron ki tarah

غزل

بادشاہوں کی طرح اور نہ وزیروں کی طرح

شکیل شمسی

;

بادشاہوں کی طرح اور نہ وزیروں کی طرح
ہم تو درویش تھے آئے یہاں پیروں کی طرح

راج محلوں میں کہاں ڈھونڈھ رہے ہو ہم کو
ہم تو اجمیر میں رہتے ہیں فقیروں کی طرح

ہم بھی اس ملک کی تقدیر کا اک حصہ ہیں
ہم نہ مٹ پائیں گے ہاتھوں کی لکیروں کی طرح

جانفشانی سے بہت ہم نے جڑے ہیں آنسو
مادر ہند ترے تاج میں ہیروں کی طرح

دشمنوں کو تو یہی بات بہت کھلتی ہے
ہم تو غربت میں بھی زندہ ہیں امیروں کی طرح