بادشاہوں کی طرح اور نہ وزیروں کی طرح
ہم تو درویش تھے آئے یہاں پیروں کی طرح
راج محلوں میں کہاں ڈھونڈھ رہے ہو ہم کو
ہم تو اجمیر میں رہتے ہیں فقیروں کی طرح
ہم بھی اس ملک کی تقدیر کا اک حصہ ہیں
ہم نہ مٹ پائیں گے ہاتھوں کی لکیروں کی طرح
جانفشانی سے بہت ہم نے جڑے ہیں آنسو
مادر ہند ترے تاج میں ہیروں کی طرح
دشمنوں کو تو یہی بات بہت کھلتی ہے
ہم تو غربت میں بھی زندہ ہیں امیروں کی طرح
غزل
بادشاہوں کی طرح اور نہ وزیروں کی طرح
شکیل شمسی