بادشاہ وقت کوئی اور کوئی مجبور کیوں
بن گیا ہے اک زمانے کا یہی دستور کیوں
ہے بقا کے ساتھ تو نام فنا بھی لازمی
آپ اتنی بے ثباتی پر ہوئے مغرور کیوں
دھوپ میں پانی میں سردی میں ہوا کے ساتھ ساتھ
جان اپنی دے رہا ہے آج بھی مزدور کیوں
یہ تو دنیا ہے نہ بدلی ہے نہ بدلے گی کبھی
غور کرنے کے لئے پھر آپ ہیں مجبور کیوں
اپنی شہرت کے لئے اس نے تو کچھ سوچا نہیں
ہو گئی لیکن وصیہؔ کی غزل مشہور کیوں

غزل
بادشاہ وقت کوئی اور کوئی مجبور کیوں
فاطمہ وصیہ جائسی