EN हिंदी
بادل اس بار جو اس شہر پہ چھائے ہوئے ہیں | شیح شیری
baadal is bar jo us shahr pe chhae hue hain

غزل

بادل اس بار جو اس شہر پہ چھائے ہوئے ہیں

فرحت احساس

;

بادل اس بار جو اس شہر پہ چھائے ہوئے ہیں
سب مرے دیدۂ نمناک کے لائے ہوئے ہیں

راستے میں نظر آتے ہیں نہ پہنچے ہیں کہیں
ہم کسی بیچ کے منظر کے لبھائے ہوئے ہیں

بدن یار یہ سب رنگ ترے اپنے ہیں
یا کسی دست محبت کے لگائے ہوئے ہیں

کتنے سمجھوتے ہواؤں سے کیے بیٹھے ہیں
جو سر راہ چراغ اپنے جلائے ہوئے ہیں