بادۂ عشق سے سرشار گرو نانک تھے
عابد و زاہد و دیں دار گرو نانک تھے
رہ تاریک ضلالت میں پئے خلق خدا
شمع سا مظہر انوار گرو نانک تھے
حق پرستی کے تصور سے ہمیشہ خوش تھے
کفر اور شرک سے بیزار گرو نانک تھے
تربیت خلق کی کرتے تھے بڑی کوشش سے
اس کے ہر حال میں غم خوار گرو نانک تھے
ابر نیساں کا خواص ان کی نصیحت میں تھا
لب شیریں سے گہر بار گرو نانک تھے
واصل منزل مقصود نہ ہوتے کیوں کر
فرس عشق پہ اسوار گرو نانک تھے
راہ حق میں نہ تھے پابند کسی مذہب کے
تارک سبحہ و زنار گرو نانک تھے
خواب غفلت سے وہ بیدار کیا کرتے تھے
واعظوں میں بڑے ہوشیار گرو نانک تھے
مدح خواں اس کا تو ہو برقؔ بصد عجز و نیاز
خاکساروں کے مددگار گرو نانک تھے
غزل
بادۂ عشق سے سرشار گرو نانک تھے
شیام سندر لال برق