EN हिंदी
باب طلسم ہوش ربا مل گیا مجھے | شیح شیری
bab-e-tilism-e-hosh-ruba mil gaya mujhe

غزل

باب طلسم ہوش ربا مل گیا مجھے

مظفر حنفی

;

باب طلسم ہوش ربا مل گیا مجھے
میں خود کو ڈھونڈتا تھا خدا مل گیا مجھے

جانا کہ ریگ زار کے سینے پہ زخم ہیں
سایہ جو راستے میں پڑا مل گیا مجھے

ویرانیوں سے اس نے مرا حال سن لیا
تنہائیوں سے اس کا پتہ مل گیا مجھے

شہرت کے آسمان پر اڑنے لگا تھا میں
رستے میں آگہی کا خلا مل گیا مجھے

دنیا تو مجھ کو چھوڑ کے آگے نکل گئی
خوابوں کا اک جزیرہ نما مل گیا مجھے

گمراہیوں پہ فخر کی منزل کے پاس ہی
اک سنگ میل ہنستا ہوا مل گیا مجھے

جنت مرے خیال کی مسمار ہو گئی
بد قسمتی سے ذہن رسا مل گیا مجھے