EN हिंदी
باوفا ہوں مری خطا ہے یہ | شیح شیری
ba-wafa hun meri KHata hai ye

غزل

باوفا ہوں مری خطا ہے یہ

انجم صدیقی

;

باوفا ہوں مری خطا ہے یہ
جی رہا ہوں مری سزا ہے یہ

اک تبسم ہزارہا آنسو
ابتدا وہ تھی انتہا ہے یہ

غم بہت محترم ہے میرے لئے
کیوں نہ ہو آپ کی عطا ہے یہ

ہجر کی لذتوں کا کیا کہنا
وہ نہ آئیں مری دعا ہے یہ

دل مرا توڑ دیجئے لیکن
سوچئے کس کا آئنہ ہے یہ