EN हिंदी
بقدر شوق نہیں لطف محفل آرائی | شیح شیری
ba-qadr-e-shauq nahin lutf-e-mahfil-arai

غزل

بقدر شوق نہیں لطف محفل آرائی

کرم حیدری

;

بقدر شوق نہیں لطف محفل آرائی
شدید تر ہے سر بزم اپنی تنہائی

کہاں وہ شعلہ نوائی کہاں یہ خاموشی
بدل گئے ہیں زمانے کہ تیرے سودائی

مری فغاں کو تو سمجھیں گے لوگ میرا جنوں
ترا سکوت نہ بن جائے وجہ رسوائی

صدف صدف ہے شکار تلاطم دریا
کسی گہر میں تو پیدا ہو شان یکتائی

نہ فکر و ہوش نہ قلب و نظر نہ ظرف و ضمیر
نیا جہاں ہے نئی خسروی و دارائی

چراغ راہ محبت تھی خاک اہل وفا
قدم قدم پہ کرمؔ روشنی نظر آئی