EN हिंदी
بہ نام یار طرحدار اے صبا لے جا | شیح شیری
ba-nam-e-yar trahdar ai saba le ja

غزل

بہ نام یار طرحدار اے صبا لے جا

سید امین اشرف

;

بہ نام یار طرحدار اے صبا لے جا
یہ آب جو یہ گل و سبزہ یہ گھٹا لے جا

جو نام کو بھی سکوں ہے اسے اٹھا لے جا
جو ہوش اڑا ہے تو یہ خاک بھی اڑا لے جا

لبوں میں ربط نہیں آنکھ ہے مگر سرشار
گلاب رہنے دے خوشبو کا آسرا لے جا

بھری ہے جوش چمن سے نمود خوش بدنی
سرور بھی گلۂ جاں‌ گداز کا لے جا

گراں بہا ہے یہ دولت جو سن نوائے فقیر
دکھا دے روئے تبسم نما دعا لے جا