بہ نام پیکر خاکی نہ گرد بن جاؤ
میان شہر نہ صحرا نورد بن جاؤ
بگولا بن کے اٹھو بیٹھ جاؤ بن کے غبار
بکھر کے حاصل صحرائے گرد بن جاؤ
ہے اجتماع عناصر سے زندگی کی نمود
اور اقتضائے قضا فرد فرد بن جاؤ
رگ حیات کو گرماؤ گرمیٔ خوں سے
یہ کیا کہ وقت عمل جسم سرد بن جاؤ
نگار خانۂ ہستی کا ساتھ دو رونقؔ
خوشی کے سامنے تصویر درد بن جاؤ

غزل
بہ نام پیکر خاکی نہ گرد بن جاؤ
رونق دکنی