بہ لب چوسے ہوئے کیوں کر نہیں ہیں
کہ ہیں گلبرگ لیکن تر نہیں ہیں
نصیب دشمناں ہاں کچھ تو گزرے
کہ رخسارے ترے انور نہیں ہیں
مبارک باد آزادی ہمیں کیا
یہاں مدت سے بال و پر نہیں ہیں
نہ پوچھو شمع سے تکلیف ہستی
کہ شب بھر میں ہزاروں سر نہیں ہیں

غزل
بہ لب چوسے ہوئے کیوں کر نہیں ہیں
نسیم دہلوی