EN हिंदी
بہ لب چوسے ہوئے کیوں کر نہیں ہیں | شیح شیری
ba-lab chuse hue kyun kar nahin hain

غزل

بہ لب چوسے ہوئے کیوں کر نہیں ہیں

نسیم دہلوی

;

بہ لب چوسے ہوئے کیوں کر نہیں ہیں
کہ ہیں گلبرگ لیکن تر نہیں ہیں

نصیب دشمناں ہاں کچھ تو گزرے
کہ رخسارے ترے انور نہیں ہیں

مبارک باد آزادی ہمیں کیا
یہاں مدت سے بال و پر نہیں ہیں

نہ پوچھو شمع سے تکلیف ہستی
کہ شب بھر میں ہزاروں سر نہیں ہیں