EN हिंदी
بہ ہر عالم برابر لکھ رہا ہوں | شیح شیری
ba-har-alam barabar likh raha hun

غزل

بہ ہر عالم برابر لکھ رہا ہوں

صہبا اختر

;

بہ ہر عالم برابر لکھ رہا ہوں
میں پیاسا ہوں سمندر لکھ رہا ہوں

صدف اندر صدف تھے جو معانی
انہیں گوہر بہ گوہر لکھ رہا ہوں

نہیں یہ شاعری ہرگز نہیں ہے
میں خود اپنا مقدر لکھ رہا ہوں

ہر اک طفل قلم یہ سوچتا ہے
میں کل دنیا سے بہتر لکھ رہا ہوں

نظر آتی نہیں جو دل کی دنیا
اسے منظر بہ منظر لکھ رہا ہوں

مے‌ لب سے مجھے خوش کرنے والو
تمہارے نام کوثر لکھ رہا ہوں

جو مستی ہے مرا مقسوم صہباؔ
اسے ساغر بہ ساغر لکھ رہا ہوں