EN हिंदी
بہ فرط شوق ہر گل میں ترے رخ کی ضیا سمجھے | شیح شیری
ba-fart-e-shauq har gul mein tere ruKH ki ziya samjhe

غزل

بہ فرط شوق ہر گل میں ترے رخ کی ضیا سمجھے

جوہر زاہری

;

بہ فرط شوق ہر گل میں ترے رخ کی ضیا سمجھے
اگر چٹکا کوئی غنچہ تو ہم تیری صدا سمجھے

ہمیں دیکھو کہ کب ہم نے بنائے آشیاں ڈالی
مخالف اپنے جب سارے گلستاں کی فضا سمجھے

بالآخر آج میرا ضبط الفت رنگ لے آیا
مجھے ہی جانثار عشق و جانباز وفا سمجھے

ہمارے پاس آیا ہے معطر جب کوئی جھونکا
اسے ہم بے تکلف تیرے دامن کی ہوا سمجھے

ہمیں لے آیا اس منزل میں تیرے عشق کا جذبہ
کہ ہم ہر ایک ذرہ مظہر شان خدا سمجھے

سمجھ سے دور ہے جاں دادگان عشق کی منزل
فنا کی گود میں سرمایۂ راز بقا سمجھے

نہ ہوگا کوئی ہم سا رہرو راہ وفا جوہرؔ
ہم اس منزل کی ہر آفت کو سامان بقا سمجھے