عزم بلند جو دل بیباک میں رہا
عکس جلیل اس کا مری خاک میں رہا
میرے لبوں پہ ڈھونڈتے گزری تمہاری عمر
اظہار غم تو دیدۂ نمناک میں رہا
چھوٹا سا ایک ذرہ ہی وجہ حیات ہے
ذوق نمو کہاں خس و خاشاک میں رہا
پھاڑا ہے اس کے غم نے گریباں کو اس طرح
بس ایک تار دامن صد چاک میں رہا
آزرؔ ہے اک تسلسل انکار و آگہی
روز ازل سے جو مرے ادراک میں رہا
غزل
عزم بلند جو دل بیباک میں رہا
راشد آذر