EN हिंदी
اول وہی سیراب تھا ثانی بھی وہی تھا | شیح شیری
awwal wahi sairab tha sani bhi wahi tha

غزل

اول وہی سیراب تھا ثانی بھی وہی تھا

تفضیل احمد

;

اول وہی سیراب تھا ثانی بھی وہی تھا
پتھر سے گزرتا ہوا پانی بھی وہی تھا

نوخیز دعاؤں کا شجر کار بھی نکلا
بوسیدہ تمناؤں کا بانی بھی وہی تھا

آنکھوں پہ جو رکھتا رہا رومال تسلی
نم دیدہ گر نقل مکانی بھی وہی تھا

آیات ارادہ پہ وہی نور کی انگلی
اوراق سیہ تر کا گیانی بھی وہی تھا

کوکب سا دمکتا تھا دھویں میں گل شیشہ
ارژنگ بچھائے ہوئے مانی بھی وہی تھا

تفضیلؔ تھا اک آمد و الہام کا شاعر
باقی وہی اردو میں ہے فانی بھی وہی تھا