اول غزل عبادت کی
اس کے بعد شرارت کی
مجھ کو یاد رہا تو بھولا
بات ہے یہ تو عادت کی
اس سے مل کر اور بڑھی ہے
پیاس بجھی نہ چاہت کی
دن بھر دکھ کے پتھر کاٹے
رات ملی نہ راحت کی
مجھ کو بھولنے والے تو نے
مجھ پہ بڑی عنایت کی
غزل
اول غزل عبادت کی
پریم بھنڈاری