اور واعظ کے ساتھ مل لے شیخ
کھول آپس کے بیچ کلے شیخ
تیر سا قد کمان کر اپنا
کھینچ فاقوں کے بیچ چلے شیخ
چھوڑ تسبیح ہزار دانوں کی
ہاتھ میں اپنے ایک دل لے شیخ
بھونک مت غیر پر نہ کر حملہ
مرد ہے نفس پر تو پل لے شیخ
خال خوباں سیں تجھ کوں کیا نسبت
بس ہیں بکرے کے تجھ کو تلے شیخ
اس سے سنگیں دلاں کا شوق نہ کر
مت تو سینے پہ اپنے سل لے شیخ
چھوڑ دے زہد خشک یہ پیالہ
خوش ہو کر آبروؔ سے مل لے شیخ
غزل
اور واعظ کے ساتھ مل لے شیخ
آبرو شاہ مبارک