EN हिंदी
اور منظر ہیں بہت چشم خریدار میں اب | شیح شیری
aur manzar hain bahut chashm-e-KHaridar mein ab

غزل

اور منظر ہیں بہت چشم خریدار میں اب

کامران ندیم

;

اور منظر ہیں بہت چشم خریدار میں اب
خواب بکتے ہی نہیں شہر کے بازار میں اب

شام گل ہوتی چلی جاتی ہے رفتہ رفتہ
شمع گل جلتی نہیں گلشن دیدار میں اب

واعظ شہر نہیں شہر ستم گر بھی تمام
نقد جاں مانگتے ہیں جرأت انکار میں اب

حبس جاں ہے کہ امڈتا ہی چلا آتا ہے
بارش مے بھی چلی جاتی ہے بے کار میں اب

شیخ صاحب کبھی سیدھے تو نہیں تھے لیکن
پیچ در پیچ ہیں ان جبہ و دستار میں اب