EN हिंदी
اصل میں موت تو خوشیوں کی گھڑی ہے یارو | شیح شیری
asl mein maut to KHushiyon ki ghaDi hai yaro

غزل

اصل میں موت تو خوشیوں کی گھڑی ہے یارو

سحر محمود

;

اصل میں موت تو خوشیوں کی گھڑی ہے یارو
زندگی کرب ہے اشکوں کی جھڑی ہے یارو

کوئی روتا ہی نہیں غیر کی بربادی پر
ہر بشر کو یہاں اپنی ہی پڑی ہے یارو

وقت آنے پہ ہر اک شخص دغا دیتا ہے
ایسا لگتا ہے قیامت کی گھڑی ہے یارو

اپنے انجام سے غافل نہ رہو فکر کرو
موت فرمان لیے سر پہ کھڑی ہے یارو

مسکرا کر بھی اگر کوئی کبھی ملتا ہے
اس زمانے میں یہی بات بڑی ہے یارو

راہ چلتوں کو یہ پیغام سحرؔ دیتا ہے
حسن کردار تو جادو کی چھڑی ہے یارو