EN हिंदी
اسیر شام ہیں ڈھلتے دکھائی دیتے ہیں | شیح شیری
asir-e-sham hain Dhalte dikhai dete hain

غزل

اسیر شام ہیں ڈھلتے دکھائی دیتے ہیں

صابر وسیم

;

اسیر شام ہیں ڈھلتے دکھائی دیتے ہیں
یہ لوگ نیند میں چلتے دکھائی دیتے ہیں

وہ اک مکان کہ اس میں کوئی نہیں رہتا
مگر چراغ سے جلتے دکھائی دیتے ہیں

یہ کیسا رنگ نظر آیا اس کی آنکھوں میں
کہ سارے رنگ بدلتے دکھائی دیتے ہیں

وہ کون لوگ ہیں جو تشنگی کی شدت سے
کنار آب پگھلتے دکھائی دیتے ہیں

اندھیری رات میں بھی شہر کے دریچوں سے
ہمیں تو چاند نکلتے دکھائی دیتے ہیں