EN हिंदी
اشکوں سے کب مٹے ہیں دامن کے داغ یارو | شیح شیری
ashkon se kab miTe hain daman ke dagh yaro

غزل

اشکوں سے کب مٹے ہیں دامن کے داغ یارو

اجے سحاب

;

اشکوں سے کب مٹے ہیں دامن کے داغ یارو
ایسے نہیں بجھیں گے غم کے چراغ یارو

ہر آدمی کے قد سے اس کی قبا بڑی ہے
سورج پہن کے نکلے دھندلے چراغ یارو

ان میں خیال نو کے کیسے اگیں گے پودے
بنجر ہیں مذہبوں سے جن کے دماغ یارو

روز ازل سے انساں ہے کھوج میں خدا کی
کس کو ملا ہے لیکن اس کا سراغ یارو

آنکھوں میں اب نہ آنسو دل میں بھی غم نہیں ہے
کب کے چھلک چکے ہیں سارے ایاغ یارو