EN हिंदी
اشک یوں بہتے ہیں ساون کی جھڑی ہو جیسے | شیح شیری
ashk yun bahte hain sawan ki jhaDi ho jaise

غزل

اشک یوں بہتے ہیں ساون کی جھڑی ہو جیسے

رضا ہمدانی

;

اشک یوں بہتے ہیں ساون کی جھڑی ہو جیسے
یا کہیں پہلے پہل آنکھ لڑی ہو جیسے

کتنی یادوں نے ستایا ہے مری یاد کے ساتھ
غم دوراں غم جاناں کی کڑی ہو جیسے

بوئے کاکل کی طرح پھیل گیا شب کا سکوت
تیری آمد بھی قیامت کی گھڑی ہو جیسے

یوں نظر آتے ہیں اخلاص میں ڈوبے ہوئے دوست
دشمنوں پر کوئی افتاد پڑی ہو جیسے

جلوۂ دار ادھر جنت دیدار ادھر
زندگی آج دوراہے پہ کھڑی ہو جیسے

یوں خیال آتے ہی ہر سانس میں محسوس ہوا
غم محبوب تری عمر بڑی ہو جیسے