اسباب زندگی کی ہر اک چیز ہے گراں
بس ایک زندگی ہے کہ ارزاں ہے آج کل
مشاطگیٔ فلسفۂ مغربی نہ پوچھ
زلف خیال اور پریشاں ہے آج کل
سر رشتۂ خیال ہوا جا رہا ہے گم
کچھ ایسی الجھنوں میں مسلماں ہے آج کل
قدرت کی رہبری کے طریقے عجیب ہیں
یعنی لباس کفر میں ایماں ہے آج کل
بے زحمت شکار ہی کھائے گا کیا انہیں
کیوں گرگ بکریوں کا نگہباں ہے آج کل
رعنائی خیال کی گل کاریاں گئیں
بس ہم ہیں اور خواب پریشاں ہے آج کل
معلوم ہو رہا ہے کہ منزل قریب ہے
کچھ تیز رو سی عمر گریزاں ہے آج کل

غزل
اسباب زندگی کی ہر اک چیز ہے گراں (ردیف .. ل)
فضل احمد کریم فضلی