EN हिंदी
اثر میں دیکھیے اب کون کم نکلتا ہے | شیح شیری
asar mein dekhiye ab kaun kam nikalta hai

غزل

اثر میں دیکھیے اب کون کم نکلتا ہے

شجاع خاور

;

اثر میں دیکھیے اب کون کم نکلتا ہے
ادھر سے تیغ ادھر سے قلم نکلتا ہے

فراق میں تو نکلتی تھی جان ویسے بھی
پر آج وصل میں حیرت سے دم نکلتا ہے

کھڑا ہوا ہے عدو کا معاملہ ایسے
بیان کیجے تو پہلوئے دم نکلتا ہے

میں روز جس کے تغافل کا رونا روتا ہوں
وہ شخص غور سے دیکھے تو دم نکلتا ہے

جو دام ملتے ہیں بیچو متاع‌ فن کو شجاعؔ
یہ مال ان دنوں ویسے بھی کم نکلتا ہے