عرصۂ عمر ملے وسعت ویراں میں مجھے
وقت لے آیا ہے پھر شورش طوفاں میں مجھے
اب تو پیغام عطا ہو کوئی آزادی کا
اب تو اک عمر ہوئی ہے ترے زنداں میں مجھے
غم ٹپک پڑتا ہے کیوں آنکھ سے آنسو بن کر
جب تری یاد ستائے شب ہجراں میں مجھے
صفت کوہ گراں جم کے کھڑا ہوں لیکن
راکھ ہو جانا ہے اک دن ترے ارماں میں مجھے
غزل
عرصۂ عمر ملے وسعت ویراں میں مجھے
حسن جمیل