عرق کو دیکھ منہ پر تیرے پیارے
فلک کو پیٹھ دے بیٹھے ہیں تارے
کبھی وہ دن بھی ہووے گا کہ جس دن
گلے سے پھر ملیں گے ہم تمہارے
چمن میں کس نے دل خالی کیا ہے
لہو سے جو بھرے ہیں پھول سارے
نہیں ہوتی میسر وصل کی رات
چلے جاتے ہیں یوں ہی دن ہمارے
رقیبوں کو ملیں گل اور ہمیں داغ
حسنؔ کیا بخت الٹے ہیں ہمارے
غزل
عرق کو دیکھ منہ پر تیرے پیارے
میر حسن