عقل جزوی چھوڑ کر اے یار فکر گل کرو
مشعل دل کو چتا فانی چراغاں گل کرو
دل لگاؤ ایک سے دونوں جہاں جس کا ظہور
بوالہوس ہو کر نہ ہرگز عادت بلبل کرو
میں محبت سوں ہمیشہ عشق میں سرشار ہوں
نشۂ فانی سوں مت خاطر کو خوئے مل کرو
زلف و عارض ہے منور دیکھ وجہ اللہ کا
تم نہ کو سیر چمن اور خواہش سنبل کرو
قول پر لا تقنطو کے رہو ہمیشہ جمع دل
مت تمہیں خاطر پریشاں صورت کاکل کرو
خوف مت رکھو کسی دشمن سے دل میں یک رتی
پشت باں اپنا ہمیشہ صاحب دلدل کرو
اے علیمؔ اللہ اول عشق میں مسمار ہو
عاشقوں میں بعد اپنے عاشقی کا غل کرو

غزل
عقل جزوی چھوڑ کر اے یار فکر گل کرو
علیم اللہ