اپنی اجڑی ہوئی دنیا کی کہانی ہوں میں
ایک بگڑی ہوئی تصویر جوانی ہوں میں
آگ بن کر جو کبھی دل میں نہاں رہتا تھا
آج دنیا میں اسی غم کی نشانی ہوں میں
ہائے کیا قہر ہے مرحوم جوانی کی یاد
دل سے کہتی ہے کہ خنجر کی روانی ہوں میں
عالم افروز تپش تیرے لیے لایا ہوں
اے غم عشق ترا عہد جوانی ہوں میں
چرخ ہے نغمہ گر ایام ہیں نغمے اخترؔ
داستاں گو ہے غم دہر کہانی ہوں میں
غزل
اپنی اجڑی ہوئی دنیا کی کہانی ہوں میں
اختر انصاری