EN हिंदी
اپنی سانسیں مری سانسوں میں ملا کے رونا | شیح شیری
apni sansen meri sanson mein mila ke rona

غزل

اپنی سانسیں مری سانسوں میں ملا کے رونا

صفدر سلیم سیال

;

اپنی سانسیں مری سانسوں میں ملا کے رونا
جب بھی رونا مجھے سینے سے لگا کے رونا

قید تنہائی سے نکلا ہوں ابھی جان سفر
مجھ سے ملنا مجھے زلفوں میں چھپا کے رونا

اتنا سفاک نہ تھا گھر کا یہ منظر پہلے
تری یادوں کے چراغوں کو بجھا کے رونا

ہم نے اس طرح بھی کاٹی ہیں بہت سی راتیں
دل کے خوش رکھنے کو افسانے سنا کے رونا

کتنے بے درد ہیں اس دیس میں رہنے والے
اپنے ہاتھوں تجھے سولی پہ چڑھا کے رونا

غم دوراں نے ترے لطف کی مہلت ہی نہ دی
یہ بھی ہونا تھا سر شب تجھے پا کے رونا