EN हिंदी
اپنی قسمت کے ہوئے سارے ستارے پتھر | شیح شیری
apni qismat ke hue sare sitare patthar

غزل

اپنی قسمت کے ہوئے سارے ستارے پتھر

رشیدالظفر

;

اپنی قسمت کے ہوئے سارے ستارے پتھر
پھول دامن میں ترے اور ہمارے پتھر

ہم بھی عیسیٰ کی طرح تم سے یہی کہتے ہیں
جو گناہ گار نہیں ہے وہی مارے پتھر

حق نہ مل پائے مشقت کا تو ہوتا ہے یہی
ظلم کے سامنے ہوتے ہیں سہارے پتھر

معجزہ عشق کا یہ بھی ہے زمانے والو
میرے آنگن میں ہوئے پھول تمہارے پتھر

دست نفرت نے کیا پیکر ایماں زخمی
مفت میں ہو گئے بدنام بے چارے پتھر

سونے چاندی نے تو کچھ بھی نہ دیا ہم کو ظفرؔ
یا خدا اب مری قسمت کو سنوارے پتھر