EN हिंदी
اپنی نظروں میں ہارنا کب تک | شیح شیری
apni nazron mein haarna kab tak

غزل

اپنی نظروں میں ہارنا کب تک

سون روپا وشال

;

اپنی نظروں میں ہارنا کب تک
اس کو اکثر پکارنا کب تک

اب تو کھل جانی چاہئے آنکھیں
رات کو دن پکارنا کب تک

فون کر ہی لیا تمہیں آخر
شام بے کل گزارنا کب تک

حوصلہ دیجے ہمتیں دیجے
ڈوبتے کو ابھارنا کب تک

اب جو کیجے وہ سب سہی کیجئے
غلطیوں کو سدھارنا کب تک