EN हिंदी
اپنی مرضی ہی کرو گے تم بھی | شیح شیری
apni marzi hi karoge tum bhi

غزل

اپنی مرضی ہی کرو گے تم بھی

روحی کنجاہی

;

اپنی مرضی ہی کرو گے تم بھی
کچھ کسی کی نہ سنو گے تم بھی

وقت سے بچ نہ سکو گے تم بھی
جو کرو گے وہ بھرو گے تم بھی

ایک آواز سنی ہے ہم نے
ایک آواز سنو گے تم بھی

آج آندھی ہو تو مٹی کی طرح
ایک دن بیٹھ رہو گے تم بھی

آج سرکار بنے بیٹھے ہو
کل کو فریاد کرو گے تم بھی

یہی ہوتا ہے یہی ہونا ہے
ایک دن ہاتھ ملو گے تم بھی

جب نکل جائے گا روحیؔ مطلب
کتنے الزام دھرو گے تم بھی