EN हिंदी
اپنی خبر نہیں ہے بجز اس قدر مجھے | شیح شیری
apni KHabar nahin hai ba-juz is qadar mujhe

غزل

اپنی خبر نہیں ہے بجز اس قدر مجھے

سید ضمیر جعفری

;

اپنی خبر نہیں ہے بجز اس قدر مجھے
اک شخص تھا کہ مل نہ سکا عمر بھر مجھے

شعلوں کی گفتگو میں صبا کے خرام میں
آواز دے رہا ہے کوئی ہم سفر مجھے

شاید انہی کا عجز مرے کام آ گیا
جن دوستوں نے چھوڑ دیا وقت پر مجھے

شب کو تو ایک قافلۂ گل تھا ساتھ ساتھ
یارب یہ کس مقام پہ آئی سحر مجھے

ہنستے رہے فلک پہ ستارے زمیں پہ پھول
اچھا ہوا کہ عمر ملی مختصر مجھے

مدت کے بعد اس نے سر انجمن ضمیرؔ
دیکھا نگاہ عام سے اور خاص کر مجھے