EN हिंदी
اپنی کمی سے پوچھ نہ اس کی کمی سے پوچھ | شیح شیری
apni kami se puchh na uski kami se puchh

غزل

اپنی کمی سے پوچھ نہ اس کی کمی سے پوچھ

عابد اختر

;

اپنی کمی سے پوچھ نہ اس کی کمی سے پوچھ
عصمت کا بھاؤ جسم کی بے چارگی سے پوچھ

غاروں میں رہنے والوں کی شائستگی کا قد
سڑکوں پہ رقص کرتی ہوئی آگہی سے پوچھ

مجھ میں یہ انتشار یہ نفرت ہے کس لیے
گزرے ہوئے سماج کی دیوانگی سے پوچھ

ڈالی سے چھوٹ جانے کا انجام کیا ہوا
برگ خزاں رسیدہ کی آوارگی سے پوچھ

اشکوں میں التجاؤں میں طاقت نہیں ہے کیوں
ذہنوں پہ راج کرتی ہوئی بے حسی سے پوچھ

کھلنے کے انتظار میں جو زرد ہو گئی
رنگ سلوک باد صبا اس کلی سے پوچھ

بندوں کے سلسلے میں بہت تو نے کہہ لیا
اللہ اپنے بارے میں کچھ آدمی سے پوچھ