EN हिंदी
اپنی بھیگی ہوئی پلکوں پہ سجا لو مجھ کو | شیح شیری
apni bhigi hui palkon pe saja lo mujhko

غزل

اپنی بھیگی ہوئی پلکوں پہ سجا لو مجھ کو

نقش لائل پوری

;

اپنی بھیگی ہوئی پلکوں پہ سجا لو مجھ کو
رشتۂ درد سمجھ کر ہی نبھا لو مجھ کو

چوم لیتے ہو جسے دیکھ کے تم آئینہ
اپنے چہرہ کا وہی عکس بنا لو مجھ کو

میں ہوں محبوب اندھیروں کا مجھے حیرت ہے
کیسے پہچان لیا تم نے اجالو مجھ کو

چھاؤں بھی دوں گا دواؤں کے بھی کام آؤں گا
نیم کا پودا ہوں آنگن میں لگا لو مجھ کو

دوستوں شیشے کا سامان سمجھ کر برسوں
تم نے برتا ہے بہت اب تو سنبھالو مجھ کو

گئے سورج کی طرح لوٹ کے آ جاؤں گا
تم سے میں روٹھ گیا ہوں تو منا لو مجھ کو

ایک آئینہ ہوں اے نقشؔ میں پتھر تو نہیں
ٹوٹ جاؤں گا نہ اس طرح اچھالو مجھ کو