اپنے سے بے سمجھ کو حق کی کہاں پچھانت
'من عَرَفَ' کو نہ بوجھا 'قد عَرَفَ' سوں جہالت
ہے فرض بوجھ اول اپنا پچھے خدا کو
بے بوجھ بندگی ہے سب رنج اور ملامت
جنت کی تو مزدوری بوجھا ہے بندگی کو
بخشش نہیں ہے ہرگز جز لطف اور عنایت
حرص و ہوا میں پڑ کر حق سوں ہوا ہے باطل
پھر مانگتا ہے جنت کیا نفس بد خصالت
بن قلب کی حضوری منظور کیوں پڑے گا
روزہ نماز رسمی سجدہ سجود طاعت
معبود کے مقابل عابد کو عبدیت ہے
غیبت میں چپ رجھانا کیا محض ہے خجالت
تن نفس اور دل روح سر نور ذات مل کر
اپنے میں حق کو پانا ہے افضل العبادت
بن پیر کے خدا کو پایا نہ کوئی ہرگز
کامل کو کیوں پچھانے بے صدق و بے ہدایت
نہیں ہے علیمؔ کو سچ تقویٰ عمل پہ اپنے
دیدار کا صنم کے کافی ہے استقامت
غزل
اپنے سے بے سمجھ کو حق کی کہاں پچھانت
علیم اللہ