اپنے سب چہرے چھپا رکھے ہیں آئینے میں
میں نے کچھ پھول کھلا رکھے ہیں آئینے میں
تم بھی دنیا کو سناتے ہو کہانی جھوٹی
میں نے بھی پردے گرا رکھے ہیں آئینے میں
پھر نکل آئے گی سورج کی سنہری زنجیر
ایسے موسم بھی اٹھا رکھے ہیں آئینے میں
میں نے کچھ لوگوں کی تصویر اتاری ہے جمیلؔ
اور کچھ لوگ چھپا رکھے ہیں آئینے میں
غزل
اپنے سب چہرے چھپا رکھے ہیں آئینے میں
قمر جمیل