EN हिंदी
اپنے سب چہرے چھپا رکھے ہیں آئینے میں | شیح شیری
apne sab chehre chhupa rakkhe hain aaine mein

غزل

اپنے سب چہرے چھپا رکھے ہیں آئینے میں

قمر جمیل

;

اپنے سب چہرے چھپا رکھے ہیں آئینے میں
میں نے کچھ پھول کھلا رکھے ہیں آئینے میں

تم بھی دنیا کو سناتے ہو کہانی جھوٹی
میں نے بھی پردے گرا رکھے ہیں آئینے میں

پھر نکل آئے گی سورج کی سنہری زنجیر
ایسے موسم بھی اٹھا رکھے ہیں آئینے میں

میں نے کچھ لوگوں کی تصویر اتاری ہے جمیلؔ
اور کچھ لوگ چھپا رکھے ہیں آئینے میں