اپنے سائے کو بھی اسیر بنا
بہتے پانی پہ اک لکیر بنا
صرف خیرات حرف و صوت کی دے
شہر فن کا مجھے امیر بنا
شوخ تتلی ہے گر ہدف پہ ترے
گل کے ریشوں سے ایک تیر بنا
مجھ کو کشکول کے بغیر ہی دے
اک گداگر نہیں فقیر بنا
ریت پر راہ ڈھونڈ مت صابرؔ
آ فلک پر نئی لکیر بنا

غزل
اپنے سائے کو بھی اسیر بنا
صابر شاہ صابر