EN हिंदी
اپنے سائے کو بھی اسیر بنا | شیح شیری
apne sae ko bhi asir bana

غزل

اپنے سائے کو بھی اسیر بنا

صابر شاہ صابر

;

اپنے سائے کو بھی اسیر بنا
بہتے پانی پہ اک لکیر بنا

صرف خیرات حرف و صوت کی دے
شہر فن کا مجھے امیر بنا

شوخ تتلی ہے گر ہدف پہ ترے
گل کے ریشوں سے ایک تیر بنا

مجھ کو کشکول کے بغیر ہی دے
اک گداگر نہیں فقیر بنا

ریت پر راہ ڈھونڈ مت صابرؔ
آ فلک پر نئی لکیر بنا