EN हिंदी
اپنے مر مٹنے کے اسباب بہت دیکھتا ہوں | شیح شیری
apne mar-miTne ke asbab bahut dekhta hun

غزل

اپنے مر مٹنے کے اسباب بہت دیکھتا ہوں

کرشن کمار طورؔ

;

اپنے مر مٹنے کے اسباب بہت دیکھتا ہوں
عشق والا ہوں ترے خواب بہت دیکھتا ہوں

یہ بھی ہے ایک سبب اس مری تنہائی کا
اپنے چاروں طرف احباب بہت دیکھتا ہوں

اور تو اور تری یاد سے بھی ہوں غافل
میں یہاں خود کو ظفر یاب بہت دیکھتا ہوں

کچھ تو اس حسن میں رکھی ہے خدا نے تاثیر
اور کچھ لوگوں کو بیتاب بہت دیکھتا ہوں

عرصۂ دہر تو ہے میری نگاہوں کا طلسم
جب بھی میں دیکھتا ہوں خواب بہت دیکھتا ہوں

ان دنوں اپنے کو رکھتا ہوں بہت خود کے قریب
ان دنوں دہر کو خوں ناب بہت دیکھتا ہوں

مجھ کو مرنا ہے کسی جھیل سی آنکھوں میں طورؔ
ہے یہی وجہ کہ مہتاب بہت دیکھتا ہوں