EN हिंदी
اپنے خوابوں کے پاس رہنے دے | شیح شیری
apne KHwabon ke pas rahne de

غزل

اپنے خوابوں کے پاس رہنے دے

سید صغیر صفی

;

اپنے خوابوں کے پاس رہنے دے
کچھ تو جینے کی آس رہنے دے

غم مرا بانٹتی ہے تنہائی
مجھ کو تنہا اداس رہنے دے

یوں نہ کیچڑ اچھال اوروں پر
تو یہ اجلا لباس رہنے دے

زخم دل کا کبھی نہیں بھرتا
کب جڑا ہے گلاس رہنے دے

میں نہ کہتا تھا اے صفیؔ تجھ کو
کب محبت ہے راس رہنے دے