اپنے خوابوں کے پاس رہنے دے
کچھ تو جینے کی آس رہنے دے
غم مرا بانٹتی ہے تنہائی
مجھ کو تنہا اداس رہنے دے
یوں نہ کیچڑ اچھال اوروں پر
تو یہ اجلا لباس رہنے دے
زخم دل کا کبھی نہیں بھرتا
کب جڑا ہے گلاس رہنے دے
میں نہ کہتا تھا اے صفیؔ تجھ کو
کب محبت ہے راس رہنے دے

غزل
اپنے خوابوں کے پاس رہنے دے
سید صغیر صفی