اپنے خوابوں کے میکدے میں ہوں
رند ہوں میں ذرا نشے میں ہوں
موت ہی میری آخری منزل
میں جنم سے ہی قافلے میں ہوں
جب اڑوں گا فلک بھی چوموں گا
میں ابھی تک تو گھونسلے میں ہوں
زندگی بھر رہے گا ساتھ ان کا
خوب صورت مغالطے میں ہوں
مسکراتا ہوں اب غموں میں بھی
دوستو میں بہت مزے میں ہوں
حق پرستی ہے میرا نام دنیشؔ
آج کل صرف آئنے میں ہوں
غزل
اپنے خوابوں کے میکدے میں ہوں
دنیش کمار