اپنے جی میں جو ٹھان لیں گے آپ
یا ہمارا بیان لیں گے آپ
جستجو قاعدے کی ہو ورنہ
در بدر خاک چھان لیں گے آپ
عہد حاضر کے باد آئے گا
وہ زمانہ کہ جان لیں گے آپ
یوں تو غصہ حرام ہے لیکن
روز جب امتحان لیں گے آپ
آپ کو مہرباں سمجھتے ہیں
اور کیا ناک کان لیں گے آپ
صاف کہئے کہ چاہتے کیا ہیں
کیا غریبوں کی جان لیں گے آپ
یہ حریفان کم نظر اے شادؔ
مجھ کو اک روز مان لیں گے آپ
غزل
اپنے جی میں جو ٹھان لیں گے آپ
شاد عارفی