EN हिंदी
اپنے جی میں جو ٹھان لیں گے آپ | شیح شیری
apne ji mein jo Than lenge aap

غزل

اپنے جی میں جو ٹھان لیں گے آپ

شاد عارفی

;

اپنے جی میں جو ٹھان لیں گے آپ
یا ہمارا بیان لیں گے آپ

جستجو قاعدے کی ہو ورنہ
در بدر خاک چھان لیں گے آپ

عہد حاضر کے باد آئے گا
وہ زمانہ کہ جان لیں گے آپ

یوں تو غصہ حرام ہے لیکن
روز جب امتحان لیں گے آپ

آپ کو مہرباں سمجھتے ہیں
اور کیا ناک کان لیں گے آپ

صاف کہئے کہ چاہتے کیا ہیں
کیا غریبوں کی جان لیں گے آپ

یہ حریفان کم نظر اے شادؔ
مجھ کو اک روز مان لیں گے آپ