اپنے ہی گھر میں یوں ہے مجھے اپنے گھر کی قید
درکار جیسے چھت کو ہو دیوار و در کی قید
یوں زندگی کے ساتھ رہی عمر بھر کی قید
لازم ہو جیسے بہر نظارہ نظر کی قید
آزاد ہو کے اپنا اثر ڈھونڈھتی پھرے
منظور گر نہیں ہے دعا کو اثر کی قید
اس دہر کے ازل سے یہ لیل و نہار ہیں
سورج کو دن کی چاند کو ہے رات بھر کی قید
آزاد ہیں پرند تو پرواز کے لئے
یہ تو بتاؤ ہے کہ نہیں بال و پر کی قید
اے ساز کیوں نہ موت کو آواز دیجئے
گر آپ کو قبول نہیں عمر بھر کی قید
غزل
اپنے ہی گھر میں یوں ہے مجھے اپنے گھر کی قید
محمود بیگ ساز