EN हिंदी
اپنے ہی گھر میں یوں ہے مجھے اپنے گھر کی قید | شیح شیری
apne hi ghar mein yun hai mujhe apne ghar ki qaid

غزل

اپنے ہی گھر میں یوں ہے مجھے اپنے گھر کی قید

محمود بیگ ساز

;

اپنے ہی گھر میں یوں ہے مجھے اپنے گھر کی قید
درکار جیسے چھت کو ہو دیوار و در کی قید

یوں زندگی کے ساتھ رہی عمر بھر کی قید
لازم ہو جیسے بہر نظارہ نظر کی قید

آزاد ہو کے اپنا اثر ڈھونڈھتی پھرے
منظور گر نہیں ہے دعا کو اثر کی قید

اس دہر کے ازل سے یہ لیل و نہار ہیں
سورج کو دن کی چاند کو ہے رات بھر کی قید

آزاد ہیں پرند تو پرواز کے لئے
یہ تو بتاؤ ہے کہ نہیں بال و پر کی قید

اے ساز کیوں نہ موت کو آواز دیجئے
گر آپ کو قبول نہیں عمر بھر کی قید