EN हिंदी
اپنے ہر ہر لفظ کا خود آئینہ ہو جاؤں گا | شیح شیری
apne har har lafz ka KHud aaina ho jaunga

غزل

اپنے ہر ہر لفظ کا خود آئینہ ہو جاؤں گا

وسیم بریلوی

;

اپنے ہر ہر لفظ کا خود آئینہ ہو جاؤں گا
اس کو چھوٹا کہہ کے میں کیسے بڑا ہو جاؤں گا

تم گرانے میں لگے تھے تم نے سوچا ہی نہیں
میں گرا تو مسئلہ بن کر کھڑا ہو جاؤں گا

مجھ کو چلنے دو اکیلا ہے ابھی میرا سفر
راستہ روکا گیا تو قافلہ ہو جاؤں گا

ساری دنیا کی نظر میں ہے مرا عہد وفا
اک ترے کہنے سے کیا میں بے وفا ہو جاؤں گا