EN हिंदी
اپنے گھر کے در و دیوار کو اونچا نہ کرو | شیح شیری
apne ghar ke dar-o-diwar ko uncha na karo

غزل

اپنے گھر کے در و دیوار کو اونچا نہ کرو

زبیر رضوی

;

اپنے گھر کے در و دیوار کو اونچا نہ کرو
اتنا گہرا مری آواز سے پردا نہ کرو

جو نہ اک بار بھی چلتے ہوئے مڑ کے دیکھیں
ایسی مغرور تمناؤں کا پیچھا نہ کرو

ہو اگر ساتھ کسی شوخ کی خوشبوئے بدن
راہ چلتے ہوئے مہ پاروں کو دیکھا نہ کرو

کل نہ ہو یہ کہ مکینوں کو ترس جائے یہ دل
دل کے آسیب کا ہر ایک سے چرچا نہ کرو

عشق آثار زلیخاؤں کی اس بستی میں
صاحبو پاکئ داماں پہ بھروسہ نہ کرو