EN हिंदी
اپنے دل میں آگ لگانی پڑتی ہے | شیح شیری
apne dil mein aag lagani paDti hai

غزل

اپنے دل میں آگ لگانی پڑتی ہے

اشفاق رشید منصوری

;

اپنے دل میں آگ لگانی پڑتی ہے
ایسے بھی اب رات بتانی پڑتی ہے

اس کی باتیں سن کر ایسے اٹھتا ہوں
جیسے اپنی لاش اٹھانی پڑتی ہے

وو خوابوں میں ہاتھ چھڑا کر جائے تو
نیندوں میں آواز لگانی پڑتی ہے

کیا خوشبو سے میں اس کی بچ پاؤں گا
رستہ میں جو رات کی رانی پڑتی ہے

اب جا کر کے بات سمجھ میں آئی ہے
لیکن اب کمزور جوانی پڑتی ہے