EN हिंदी
اپنے انداز میں اوروں سے جدا لگتے ہو | شیح شیری
apne andaz mein auron se juda lagte ho

غزل

اپنے انداز میں اوروں سے جدا لگتے ہو

وجیہ ثانی

;

اپنے انداز میں اوروں سے جدا لگتے ہو
تم پجاری نہیں لگتے ہو خدا لگتے ہو

کس قدر مان سے روکا تھا اسے جانے سے
جس نے پوچھا ہے جواباً مرے کیا لگتے ہو

نیچی نظریں کیے سمٹے ہوئے گھبرائے ہوئے
تم مجسم کیا کہیں اس کو حیا لگتے ہو

اچھی لگتی ہو مجھے تم کیا تمہیں میں اچھا
نامکمل تھا سوال اس نے کہا لگتے ہو

مجھ سے چھن جاؤ گے تم دل کو یہ خدشہ بھی نہیں
کس نے چھینی ہے دعا تم تو دعا لگتے ہو

کیا ہو تم دھوپ کی صورت کبھی آ چبھتے ہو
اور کبھی تیز کبھی نرم ہوا لگتے ہو