EN हिंदी
اپنا سارا بوجھ زمیں پر پھینک دیا | شیح شیری
apna sara bojh zamin par phenk diya

غزل

اپنا سارا بوجھ زمیں پر پھینک دیا

افتخار نسیم

;

اپنا سارا بوجھ زمیں پر پھینک دیا
تجھ کو خط لکھا اور لکھ کر پھینک دیا

خود کو ساکن دیکھا ٹھہرے پانی میں
جانے کیا کچھ سوچ کے پتھر پھینک دیا

دیواریں کیوں خالی خالی لگتی ہیں
کس نے سب کچھ گھر سے باہر پھینک دیا

میں تو اپنا جسم سکھانے نکلا تھا
بارش نے پھر مجھ پہ سمندر پھینک دیا

وہ کیسا تھا اس کو کہاں پر دیکھا تھا
اپنی آنکھوں نے ہر منظر پھینک دیا