EN हिंदी
اپنا انداز جنوں سب سے جدا رکھتا ہوں میں | شیح شیری
apna andaz-e-junun sab se juda rakhta hun main

غزل

اپنا انداز جنوں سب سے جدا رکھتا ہوں میں

حمایت علی شاعرؔ

;

اپنا انداز جنوں سب سے جدا رکھتا ہوں میں
چاک دل چاک گریباں سے سوا رکھتا ہوں میں

غزنوی ہوں اور گرفتار‌‌ خم زلف ایاز
بت شکن ہوں اور دل میں بت کدہ رکھتا ہوں میں

ہے خود اپنی آگ سے ہر پیکر گل تابناک
لے ہوا کی زد پہ مٹی کا دیا رکھتا ہوں میں

میں کہ اپنی قبر میں بھی زندہ ہوں گھر کی طرح
ہر کفن کو اپنے گرد احرام سا رکھتا ہوں میں

دشت غربت میں ہوں آوارہ مثال گرد باد
کوئی منزل ہے نہ کوئی نقش پا رکھتا ہوں میں

میرا سایہ بھی نہیں میرا اجالے کے بغیر
اور اجالے کا تصور خواب سا رکھتا ہوں میں